Friday, 1 July 2011

NINE

visit 4 rad e razakhaniyat data

huge data   ............... www.razakhaniyat.weebly.com 
picture data    ..........  www.deobandcamp.weebly.com






AYAT # NINE :-

(سورة النحل)

وَيَوْمَ نَبْعَثُ فِيْ كُلِّ اُمَّةٍ شَهِيْدًا عَلَيْهِمْ مِّنْ اَنْفُسِهِمْ وَجِئْنَا بِكَ شَهِيْدًا عَلٰي هٰٓؤُلَاۗءِ ۭوَنَزَّلْنَا عَلَيْكَ الْكِتٰبَ تِبْيَانًا لِّكُلِّ شَيْءٍ وَّهُدًى وَّرَحْمَةً وَّبُشْرٰى لِلْمُسْلِمِيْنَ    89؀ۧ

اور (اس دن کو یاد کرو) جس دن ہم ہر امت میں سے خود ان پر گواہ کھڑے کریں گے اور (اے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم) تم کو ان لوگوں پر گواہ لائیں گے۔ اور ہم نے تم پر (ایسی) کتاب نازل کی ہے کہ (اس میں) ہرچیز کا بیان (مفصل) ہے اور مسلمانوں کے لئے ہدایت اور رحمت اور بشارت ہے۔
FATHY MOHAMMAD JHALANDRI

(اور جس دن ہم ہر امت میں انہی میں سے ان کے مقابلے پر گواہ کھڑا کریں گے اور تجھے ان سب پر گواہ بنا کر لائیں گے (١) اور ہم نے تجھ پر یہ کتاب نازل فرمائی ہے جس میں ہرچیز کا شافی بیان ہے (٢) اور ہدایت اور رحمت اور خوشخبری ہے مسلمانوں کے لئے۔
MOULANA JONAH GARHE

اور جس دن کھڑا کریں گے ہم ہر فرقہ میں ایک بتلانے والا ان پر انہی میں کا اور تجھ کو لائیں بتلانے کو ان لوگوں پر ف٧ اور اتاری ہم نے تجھ پر کتاب کھلا بیان ہرچیز کا ف ٨ اور ہدایت اور رحمت اور خوشخبری حکم ماننے والوں کے لیے ف٩
MOULANA MEHMOOD UL HASSAN

اور جس دن ہم ہر گروہ میں ایک گواہ انہیں میں سے اٹھائیں گے کہ ان پر گواہی دے (ف۲۰۱) اور اے محبوب! تمہیں ان سب پر (ف۲۰۲) شاہد بناکر لائیں گے، اور ہم نے تم پر یہ قرآن اتارا کہ ہرچیز کا روشن بیان ہے (ف۲۰۳) اور ہدایت اور رحمت اور بشارت مسلمانوں کو،
TARJUMA AHMED RAZA KHAN


TAFSIR

TAFSEER IBAN E KASEER
کتاب مبین
 اللہ تعالٰی اپنے محترم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے خطاب کر کے فرما رہے ہیں کہ اس دن کو یاد کر اور اس دن جو تیری شر افت وکر امت ہو نے والی ہے اس کا بھی ذکر کر ۔ یہ آیت بھی ویسی ہی ہے جیسی سورہ نساء کے شروع کی آیت فکیف اذا جئنا من کل امتہ بشھید و جئنا بک علی ھو لاء شھیدا یعنی کیو نکر گزرے گی جب کہ ہم ہر امت میں سے گواہ لائیں گے اور ان سب پر گواہ بنا کر کھڑا کریں گے حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک بار حضرت عبداللہ بن مسعود سے سورہ نساء پڑھوائی جب وہ اس آیت تک پہنچے تو آپ نے فرمایا بس کر کافی ہے۔ ابن مسعود رضی اللہ تعالٰی عنہ نے دیکھا کہ اس وقت آپ کی آنکھیں اشکبار تھیں ۔ صلی اللہ علیہ وسلم۔ پھر فرماتا ہے اپنی اس اتاری ہوئی کتاب میں تیرے سامنے سب کچھ بیان فرما دیا ہے ہر علم اور ہر شے اس قرآن میں ہے۔ ہر حلال حرام ، ہر ایک نا فع علم ، ہر بھلائی گذشتہ کی خبریں ، آ ئندہ کے واقعات ، دین دنیا ، معاش معاد ، سب کے ضروری احکام واحوال اس میں موجود ہیں ۔ یہ دلوں کی ہدایت ہے، یہ رحمت ہے، یہ بشارت ہے۔ امام اوزاعی رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ یہ کتاب سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو ملا کر ہرچیز کا بیان ہے۔ اس آیت کو اوپر والی آیت سے غا لبا یہ تعلق ہے کہ جس نے تجھ پر اس کتاب کی تبلیغ فرض کی ہے اور اسے نازل فرمایا ہے وہ قیامت کے دن تجھ سے اس کی با بت سوال کرنے والا ہے جیسے فرمان ہے کہ امتوں اور رسو لوں سے سب سے سوال ہو گا ۔ واللہ ہم سب سے ان کے اعمال کی باز پرس کریں گے ۔ رسولوں کو جمع کر کے ان سے سوال ہو گا کہ تمہیں کیا جواب ملا ؟ وہ کہیں گے ، ہمیں کوئی علم نہیں ، تو علام الغیوب ہے ۔ اور آیت میں ہے ان لذی فرض علیک القر ان لر ادک الی معاد یعنی جس نے تجھ پر تبلیغ قرآن فرض کی ہے ، وہ تجھے قیامت کے دن اپنے پاس لوٹا کر اپنے سو نپے ہوئے فریضے کی با بت تجھ سے پر سش کرنے والا ہے ۔ یہ ایک قول بھی اس آیت کی تفسیر میں ہے اور ہے بھی معقول اور عمدہ ۔


TAFSEER MOULANA SALAH UDDIN YOSUF
٨٩۔١ یعنی ہر نبی اپنی امت پر گواہی دے گا اور نبی اور آپ کی امت کے لوگ انبیاء کی بابت گواہی دیں گے کہ یہ سچے ہیں، انہوں نے یقیناً تیرا پیغام پہنچا دیا تھا (صحیح بخاری)
٨٩۔٢ کتاب سے مراد اللہ کی کتاب اور نبی کی تشریحات (احادیث) ہیں۔ اپنی احادیث کو بھی اللہ کے رسول نے ' کتاب اللہ ' قرار دیا ہے۔ اور ہرچیز کا مطلب ہے، ماضی اور مستقبل کی خبریں جن کا علم ضروری اور مفید ہے، اسی طرح حرام و حلال کی تفصیلات اور وہ باتیں جن کے دین و دنیا اور معاش و معاد کے معاملات میں انسان محتاج ہیں۔ قرآن و حدیث دونوں میں یہ سب چیزیں واضح کر دی گئی ہیں۔

MOULANA SHABEER AHMED USMANI
ف٧ یعنی وہ ہولناک دن یاد رکھنے کے قابل ہے جب ہر ایک پیغمبر اپنی امت کے معاملات کے متعلق بارگاہِ احدیت میں بیان دے گا۔ اور آپ (نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم) اس امت کی حالت بتلائیں گے بلکہ بعض مفسرین کے قول کے موافق آپ ان تمام شہداء کے لیے شہادت دیں گے کہ بیشک انہوں نے اپنا فرض منصبی بخوبی ادا کیا۔ حدیث میں آیا ہے کہ امت کے اعمال ہر روز حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے روبرو پیش کیے جاتے ہیں۔ آپ اعمالِ خیر کو دیکھ کر خدا کا شکر ادا کرتے ہیں اور بد اعمالیوں پر مطلع ہو کر نالائقوں کے لیے استغفار فرماتے ہیں۔
ف ٨ یعنی قرآن کریم میں تمام علوم ہدایت اور اصول دین اور فلاح دارین سے متعلق ضروری امور کا نہایت مکمل اور واضح بیان ہے۔ اس میں قیامت کے یہ واقعات بھی آگئے جن کا ذکر اوپر ہوا۔ اندریں صورت جس پیغمبر پر ایسی جامع کتاب اتاری گئی اس کی مسؤلیت اور ذمہ داری بھی بہت بھاری ہوگی گویا "شَہِیْدًا عَلٰی ہٰؤُلَآء" کے بعد (ۭوَنَزَّلْنَا عَلَيْكَ الْكِتٰبَ تِبْيَانًا لِّكُلِّ شَيْءٍ وَّهُدًى وَّرَحْمَةً وَّبُشْرٰى لِلْمُسْلِمِيْنَ) 16۔النحل:89) فرما کر حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے عظیم مرتبہ اور اسی مرتبہ کے مناسب مسؤلیت کی طرف لطیف اشارہ فرما دیا۔ (فَلَنَسْــــَٔـلَنَّ الَّذِيْنَ اُرْسِلَ اِلَيْهِمْ وَلَنَسْــــَٔـلَنَّ الْمُرْسَلِيْنَ) 7۔الاعراف:6) ابن کثیر نے اس کو ذرا تفصیل سے بیان کیا ہے۔
ف٩ یعنی یہ کتاب سارے جہان کے لیے سر تا پا ہدایت اور مجسم رحمت ہے فرمانبردار بندوں کو شاندار مستقبل کی خوشخبری سناتی ہے۔

MOULANA NAEEM MURADABADI (BRALVI)
((ف201) یہ گواہ انبیاء ہوں گے جو اپنی اپنی اُمّتوں پر گواہی دیں گے ۔
(ف202) اُمّتوں اور ان کے شاہدوں پر جو انبیاء ہوں گے جیسا کہ دوسری آیت میں وارد ہوا ( فَكَيْفَ اِذَا جِئْنَا مِنْ كُلِّ اُمَّةٍۢ بِشَهِيْدٍ وَّجِئْنَا بِكَ عَلٰي هٰٓؤُلَاۗءِ شَهِيْدًا     41؀ڲ) 4-النسآء:41) (ابوالسعود و غیرہ)
(ف203) جیسا کہ دوسری آیت میں ارشاد فرمایا ''مَا فَرَّطْنَا فِی الْکِتَابِ مِنْ شَیْئٍ'' اور ترمذی کی حدیث میں ہے سید عالم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پیش آنے والے فتنوں کی خبر دی ، صحابہ نے ان سے خلاص کا طریقہ دریافت کیا ، فرمایا کتاب اللہ میں تم سے پہلے واقعات کی بھی خبر ہے ، تم سے بعد کے واقعات کی بھی اور تمہارے مابین کا علم بھی ۔ حضرت ابن مسعود رضی اللہ تعالٰی عنہ سے مروی ہے فرمایا جو علم چاہے وہ قرآن کو لازم کر لے ، اس میں اولین و آخرین کی خبریں ہیں ۔ امام شافعی رضی اللہ تعالٰی عنہ نے فرمایا کہ امت کے سارے علوم حدیث کی شرح ہیں اور حدیث قرآن کی اور یہ بھی فرمایا کہ نبیٔ کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے جو کوئی حکم بھی فرمایا وہ وہی تھا جو آپ کو قرآن پاک سے مفہوم ہوا ۔ ابو بکر بن مجاہد سے منقول ہے انہوں نے ایک روز فرمایا کہ عالم میں کوئی چیز ایسی نہیں جو کتاب اللہ یعنی قرآن شریف میں مذکور نہ ہو اس پر کسی نے ان سے کہا سراؤں کا ذکر کہاں ہے ؟ فرمایا اس آیت ( لَيْسَ عَلَيْكُمْ جُنَاحٌ اَنْ تَدْخُلُوْا بُيُوْتًا غَيْرَ مَسْكُوْنَةٍ فِيْهَا مَتَاعٌ لَّكُمْ ۭ وَاللّٰهُ يَعْلَمُ مَا تُبْدُوْنَ وَمَا تَكْتُمُوْنَ 29؀) 24-النور:29) ابن ابو الفضل مرسی نے کہا کہ اولین و آخرین کے تمام علوم قرآن پاک میں ہیں ۔ غرض یہ کتاب جامع ہے جمیع علوم کی جس کسی کو اس کا جتنا علم ملا ہے اتنا ہی جانتا ہے ۔

No comments:

Post a Comment