Friday, 1 July 2011

TEN

visit 4 rad e razakhaniyat data

huge data   ............... www.razakhaniyat.weebly.com 
picture data    ..........  www.deobandcamp.weebly.com






AYAT # TEN :-


(سورة یونس)

وَمَا كَانَ هٰذَا الْقُرْاٰنُ اَنْ يُّفْتَرٰي مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ وَلٰكِنْ تَصْدِيْقَ الَّذِيْ بَيْنَ يَدَيْهِ وَتَفْصِيْلَ الْكِتٰبِ لَا رَيْبَ فِيْهِ مِنْ رَّبِّ الْعٰلَمِيْنَ     37؀ۣ

اور یہ قرآن ایسا نہیں کہ خدا کے سوا کوئی اس کو اپنی طرف سے بنا لائے۔ ہاں (یہ خدا کا کلام ہے) جو (کتابیں) اس سے پہلے (کی) ہیں انکی تصدیق کرتا ہے اور اُنہی کتابوں کی (اس میں) تفصیل ہے۔ اس میں کچھ شک نہیں (کہ) یہ رب العالمین کی طرف سے (نازل ہوا) ہے۔
FATHY MOHAMMAD JHALANDRI

(اور یہ قرآن ایسا نہیں ہے کہ اللہ (کی وحی) کے بغیر (اپنے ہی سے) گھڑ لیا گیا ہو۔ بلکہ یہ تو (ان کتابوں کی) تصدیق کرنے والا ہے جو اس سے قبل نازل ہو چکی ہیں (١) اور کتاب (احکام ضروریہ) کی تفصیل بیان کرنے والا (٢) اس میں کوئی بات شک کی نہیں (٣) کہ رب العالمین کی طرف سے ہے (٤)۔
MOULANA JONAH GARHE

اور وہ نہیں یہ قرآن کہ کوئی بنا لے اللہ کے سوا ف ٦ اور لیکن تصدیق کرتا ہے اگلے کلام کی ف٧ اور بیان کرتا ہے ان چیزوں کو جو تم پر لکھی گئیں جس میں کوئی شبہ نہیں پروردگار عالم کی طرف سے ف ٨
MOULANA MEHMOOD UL HASSAN

اور اس قرآن کی یہ شان نہیں کہ کوئی اپنی طرف سے بنالے بے اللہ کے اتارے (ف۹۲) ہاں وہ اگلی کتابوں کی تصدیق ہے (ف۹۳) اور لوح میں جو کچھ لکھا ہے سب کی تفصیل ہے اس میں کچھ شک نہیں ہے پروردگار عالم کی طرف سے ہے،
TARJUMA AHMED RAZA KHAN


TAFSIR


TAFSEER IBAN E KASEER
اعجاز قرآن حکیم
 قرآن کریم کے اعجاز کا اور قرآن کریم کے کلام اللہ ہو نے کا بیان ہو رہا ہے کہ کوئی اس کا بدل اور مقابلہ نہیں کر سکتا۔ اس جیسا قرآن بلکہ اس جیسی دس سورتیں بلکہ ایک سورت بھی کسی کے بس کی نہیں۔ یہ بےمثل قرآن بےمثل اللہ کی طرف سے ہے۔ اس کی فصاحت و بلاغت، اس کی وجاہت و حلاوت، اس کے معنوں کی بلندی، اس کے مضامین کی عمدگی بالکل بےنظیر چیز ہے۔ اور یہی دلیل ہے اس کی کہ یہ قرآن اس اللہ کی طرف سے ہے جس کی ذات بےمثل صفتیں بےمثل، جس کے اقوال بےمثل، جس کے افعال بےمثل، جس کا کلام اس چیز سے عالی اور بلند کہ مخلوق کا کلام اس کے مشابہ ہو سکے۔ یہ کلام تو رب العالمین کا ہی کلام ہے، نہ کوئی اور اسے بنا سکے، نہ یہ کسی اور کا بنایا ہوا۔ یہ تو سابقہ کتابوں کی تصدیق کرتا ہے، ان پر نگہبانی کرتا ہے، ان کا اظہار کرتا ہے،ان میں جو تحریف تبدیل تاویل ہوئی ہے اسے بےحجاب کرتا ہے، حلال و حرام جائز و ناجائز غرض کل امور شرع کا شافی اور پورا بیان فرماتا ہے۔ پس اس کے کلام اللہ ہو نے میں کوئی شک و شبہ نہیں۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے اس میں اگلی خبریں ہیں اس میں آنے والی پیش گوئیاں ہیں اور آنے والی خبریں ہیں۔ سب جھگڑوں کے فیصلے ہیں سب احکام کے حکم ہیں۔ اگر تمہیں اس کے کلام اللہ ہو نے میں شک ہے۔ تو اسے گھڑا ہوا سمجھتے ہو اور کہتے ہو کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی طرف سے کہہ لیا ہے تو جاؤ تم سب مل کر ایک ہی سورۃ اس جیسی بنا لاؤ اور کل انسان اور جنوں سے مدد بھی لے لو۔ یہ تیسرا مقام ہے جہاں کفار کو مقابلے پر بلا کر عاجر کیا گیا ہے کہ اگر وہ اپنے دعوے میں سچے ہوں تو اس کے مقابلے میں اسی جیسا کلام پیش کریں۔ لیکن یہ ہے ناممکن یہ خبر بھی ساتھ ہی دے دی تھی کہ انسان و جنات سب جمع ہو جائیں ایک دوسرے کا ساتھ دیں لیکن اس قرآن جیسا بنا کر پیش نہیں کر سکتے۔ اس پورے قرآن کے مقابلہ سے جب وہ عاجز و لاچار ثابت ہو چکے تو ان سے مطالبہ ہوا کہ اس جیسی صرف دس سورتیں ہی بنا کر لاؤ۔ سورہ ہود کے شروع کی (قُلْ فَاْتُوْا بِعَشْرِ سُوَرٍ مِّثْلِهٖ مُفْتَرَيٰتٍ وَّادْعُوْا مَنِ اسْتَطَعْتُمْ مِّنْ دُوْنِ اللّٰهِ اِنْ كُنْتُمْ صٰدِقِيْنَ          13؀) 11-ھود:13) میں یہ فرمان ہے۔ جب یہ بھی ان سے نہ ہو سکا تواور آسانی کر دی گئی اور سورہ بقرہ میں جو مدنی ہے فرمایا کہ اچھا ایک ہی سورت اس جیسی بنا کر پیش کرو۔ ۔ وہاں بھی ساتھ ہی فرمایا کہ نہ یہ تمہارے بس کی بات ہے نہ ساری مخلوق کے بس کی بات۔ پس اس الہامی کتاب کو جھٹلا کر عذاب الٰہی مول نہ لو۔ اس وقت کلام کی فصاحت و بلاغت پر پورا زور تھا۔ عرب اپنے مقابلے میں سارے جہاں کو عجم یعنی گونگا کہا کرتے تھے۔ اپنی زبان پر بڑا گھمنڈ تھا، اس لیے اللہ تعالٰی نے وہ قرآن اتارا کہ سب سے پہلے انہیں شاعروں اور زبان دانوں اور عالموں کی گردنیں اس کے سامنے خم ہوئیں جیسے سب سے پہلے حضرت موسیٰ علیہ السلام کے اس معجزے نے کہ مردوں کو بحکم الٰہی جِلا دینا۔ مادر زاد اندھوں اور کوڑھیوں کو بحکم رب شفا دے دینا، دنیا کے سب سے پہلے معالجوں اور اطباء کو اللہ کی راہ پر لا کھڑا کر دیا۔ کیونکہ انہوں نے دیکھ لیا کہ یہ کام دوا کا نہیں اللہ کا ہے۔ جادو گروں نے سانپ کو جو حضرت موسیٰ کی لکڑی تھی دیکھتے ہی آپ کی نبوت کا یقین کر لیا اور عاجز و درماندہ ہوگئے۔ اسی طرح اس قرآن نے فصیح و بلیغ لوگوں کی زبانیں بند کردیں۔ ان کے دلوں میں یقین آگیا کہ بیشک یہ کلام انسان کا کلام نہیں۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں نبیوں کو ایسے معجزے دئیے گئے کہ ان کی وجہ سے لوگ ان پر ایمان لائے۔ میرا ایسا معجزہ قرآن ہے پس مجھے اُمید ہے کہ میرے تابعدار بہ نسبت ان کے بہت ہی زیادہ ہوں گے۔ یہ (کافر) لوگ بغیر سوچے سمجھے، بغیر علم حاصل کئے اسے جھٹلانے لگے۔ اب تک تو اس کے مصداق اور حقیقت تک بھی یہ نہیں پہنچے۔ اپنی جہالت و سفاہت کی وجہ سے اس کی ہدایت اس کے علم سے محروم رہ گئے اور چلانا شروع کر دیا کہ ہم اسے نہیں مانتے۔ ان سے پہلے کی امتوں نے بھی اللہ کے کلام کو اسی طرح جھٹلا دیا تھا جس بنا پر وہ ہلاک کر دیئے گئے۔ تو آپ نے دیکھ لیا کہ ان کا کیسا برا انجام ہوا۔ کسی طرح ان کے پرخچے اڑے؟ ہمارے رسولوں کو ستانے ان کے نہ ماننے کا کبھی انجام اچھا نہیں ہوا۔ تمہیں ڈرنا چاہیے کہیں انہیں آفتوں کا نشانہ تم بھی نہ بنو۔ تیری اُمید کے بھی بعض لوگ تو اس پر ایمان لائے تجھے رسول برحق مانا ہے۔ تیری باتوں سے نفع اٹھا رہے ہیں۔ اور بعض اور ضلالت کے مستحق اس کے سامنے ہیں۔ وہ عادل ہے ظالم نہیں۔ ہر ایک کو اس کا حصہ دیتا ہے۔ وہ برکت اور بلندی والا پاک اور انتہائی حسن والا ہے۔ اس کے سوا کوئی معبود نہیں۔


TAFSEER MOULANA SALAH UDDIN YOSUF
٣٧۔١جو اس بات کی دلیل ہے کہ یہ قرآن گھڑا ہوا نہیں ہے، بلکہ اسی ذات کا نازل کردہ ہے جس نے پچھلی کتابیں نازل فرمائیں تھیں۔
٣٧۔٢ یعنی حلال و حرام اور جائز ناجائز کی تفصیل بیان کرنے والا۔
٣٧۔٣ اس کی تعلیمات میں، اس کے بیان کردہ قصص و واقعات میں اور مستقبل میں پیش آنے والے واقعات کے بارے میں۔
٣٧۔٤ یہ سب باتیں واضح کرتی ہیں کہ یہ رب العالمین ہی کی طرف سے نازل ہوا ہے، جو ماضی اور مستقبل کو جاننے والا ہے۔

MOULANA SHABEER AHMED USMANI
ف٧ یعنی وہ ہولناک دن یاد رکھنے کے قابل ہے جب ہر ایک پیغمبر اپنی امت کے معاملات کے متعلق بارگاہِ احدیت میں بیان دے گا۔ اور آپ (نبی ف ٦  پچھلی آیات میں فرمایا تھا کہ مشرکین محض ظن و تخمین کی پیروی کرتے ہیں۔ حالانکہ پیروی کے قابل اس کی بات ہے جو صحیح راستہ بتلائے۔ اسی مناسبت سے یہاں قرآن کریم کا ذکر شروع کیا کہ آج دنیا میں وہی ایک کتاب صحیح راستہ بتلانے والی اور ظنون و اوہام کے مقابلہ میں سچ حقائق پیش کرنے والی ہے۔ اس کے علوم و معارف، احکام و قوانین اور معجزانہ فصاحت و جزالت پر نظر کر کے کہنا پڑتا ہے کہ یہ قرآن وہ کتاب نہیں جو خداوند قدوس کے سوا کوئی دوسرا شخص بنا کر پیش کر سکے۔ پورا قرآن تو بجائے خود رہا اس کی ایک سورت کا مثل لانے سے بھی تمام جن و انس عاجز ہیں جیسا کہ آگے آتا ہے۔
ف٧ قرآن کا کلام الٰہی ہونا اس سے ظاہر ہے کہ وہ تمام کتب سماویہ سابقہ کی سچائی پر مہر تصدیق ثبت کرتا، ان کے اصل مضامین کی حفاظت اور ان کی پیشین گوئیوں کی صداقت کا اعلانیہ اظہار کرتا ہے۔
ف ٨ یعنی احکام الٰہیہ اور ان حقائق و معارف کو جو پچھلی کتابوں میں نہایت اجمالی طور پر مذکور تھیں کافی تفصیل سے بیان کرتا ہے۔ سچ تو یہ ہے کہ اس کتاب میں عاقل کے لیے شک و شبہ کی قطعاً گنجائش نہیں۔ ایسا جامع، بلیغ، پُر حکمت اور نور صداقت سے بھرا ہوا کلام رب العالمین ہی کا ہو سکتا ہے۔

MOULANA NAEEM MURADABADI (BRALVI)
(ف92) کُفّارِ مکہ نے یہ وہم کیا تھا کہ قرآن کریم سید عالم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے خود بنا لیا ہے ۔ اس آیت میں ان کا یہ وہم دفع فرمایا گیا کہ قرآن کریم ایسی کتاب ہی نہیں جس کی نسبت تردُّد ہو سکے ، اس کی مثال بنانے سے ساری مخلوق عاجز ہے تو یقیناً وہ اللہ کی نازل فرمائی ہوئی کتاب ہے ۔
(ف93) توریت و انجیل وغیرہ کی ۔

No comments:

Post a Comment