visit 4 rad e razakhaniyat data
huge data ............... www.razakhaniyat.weebly.com
picture data .......... www.deobandcamp.weebly.com
AYAT # TWENTY / TWENTY ONE :-
(سورة یوسف)
قَالَ لَا يَاْتِيْكُمَا طَعَامٌ تُرْزَقٰنِهٖٓ اِلَّا نَبَّاْتُكُمَا بِتَاْوِيْـلِهٖ قَبْلَ اَنْ يَّاْتِيَكُمَا ۭ ذٰلِكُمَا مِمَّا عَلَّمَنِيْ رَبِّيْ ۭ اِنِّىْ تَرَكْتُ مِلَّةَ قَوْمٍ لَّا يُؤْمِنُوْنَ بِاللّٰهِ وَهُمْ بِالْاٰخِرَةِ هُمْ كٰفِرُوْنَ 37
یوسف نے کہا کہ جو کھانا تم کو ملنے والا ہے وہ آنے نہیں پائے گا کہ میں اس سے پہلے تم کو اس کی تعبیر بتا دوں گا۔ یہ ان (باتوں) میں سے ہے جو میرے پروردگار نے مجھے سکھائی ہیں۔ جو لوگ خدا پر ایمان نہیں لاتے اور آخرت کا انکار کرتے ہیں میں انکا مذہب چھوڑے ہوئے ہوں۔
FATHY MOHAMMAD JHALANDRI
یوسف نے کہا تمہیں جو کھانا دیا جاتا ہے اس کے تمہارے پاس پہنچنے سے پہلے ہی میں تمہیں اس کی تعبیر بتلا دوں گا یہ سب اس علم کی بدولت ہے جو میرے رب نے سکھایا ہے، (١) میں نے ان لوگوں کا مذہب چھوڑ دیا ہے جو اللہ پر ایمان نہیں رکھتے اور آخرت کے بھی منکر ہیں٢٠)۔
MOULANA JONAH GARHE
بولا نہ آنے پائے گا تم کو کھانا جو ہر روز تم کو ملتا ہے مگر بتا چکوں گا تم کو اس کی تعبیر اس کے آنے سے پہلے یہ علم ہے کہ مجھ کو سکھایا میرے رب نے میں نے چھوڑا دین اس قوم کا کہ ایمان نہیں لاتے اللہ پر اور آخرت سے وہ لوگ منکر ہیں ف٢
MOULANA MEHMOOD UL HASSAN
یوسف نے کہا جو کھانا تمہیں ملا کرتا ہے وہ تمہارے پاس نہ آنے پائے گا کہ میں اس کی تعبیر اس کے آنے سے پہلے تمہیں بتادوں گا (ف۱۰۰) یہ ان علموں میں سے ہے جو مجھے میرے رب نے سکھایا ہے، بیشک میں نے ان لوگوں کا دین نہ مانا جو اللہ پر ایمان نہیں لاتے اور وہ آخرت سے منکر ہیں،
TARJUMA AHMED RAZA KHAN
TAFSIR
TAFSEER IBAN E KASEER
جیل خانہ میں خوابوں کی تعبیر کا سلسلہ اور تبلیغ توحید
حضرت یوسف علیہ السلام اپنے دونوں قیدی ساتھیوں کو تسکین دیتے ہیں کہ میں تمہارے دونوں خوابوں کی صحیح تعبیر جانتا ہوں اور اس کے بتانے میں مجھے کوئی بخل نہیں۔ اس کی تعبیر کے واقعہ ہو نے سے پہلے ہی میں تمہیں وہ بتا دوں گا۔ حضرت یوسف کے اس فرمان اور اس وعدے سے تو یہ ظاہر ایسا معلوم ہوتا ہے کہ حضرت یوسف، تنہائی کی قید میں تھے کھانے کے وقت کھول دیا جاتا تھا اور ایک دوسرے سے مل سکتے تھے اس لیے آپ نے ان سے یہ وعدہ کیا اور ممکن ہے کہ اللہ کی طرف سے تھوڑی تھوڑی کر کے دونوں خوابوں کی پوری تعبیر بتلائی گی ہو۔ ابن عباس سے یہ اثر مروی ہے گو بہت غریب ہے۔ پھر فرماتے ہیں مجھے یہ علم اللہ تعالٰی کی طرف سے عطا فرما گیا ہے۔ وہ یہ ہے کہ میں نے ان کافروں کا مذہب چھوڑ رکھا ہے جو نہ اللہ کو مانیں نہ آخرت کو برحق جانیں میں نے اللہ کے پیغمبروں کے سچے دین کو مان رکھا ہے اور اسی کی تابعداری کرتا ہوں۔ خود میرے باپ دادا اللہ کے رسول تھے۔ ابراہیم، اسحاق ، یعقوب علیہ الصلواۃ والسلام۔ فی الواقع جو بھی راہ راست پر استقامت سے چلے ہدایت کا پیرو رہے۔ اللہ کے رسولوں کی اتباع کو لازم پکڑ لے، گمراہوں کی راہ سے منہ پھیر لے۔ اللہ تبارک تعالٰی اس کے دل کو پرنور اور اس کے سینے کو معمور کر دیتا ہے۔ اسے علم و عرفان کی دولت سے مالا مال کر دیتا ہے۔ اسے بھلائی میں لوگوں کا پیشوا کر دیتا ہے کہ اور دنیا کو وہ نیکی کی طرف بلاتا رہتا ہے۔ ہم جب کہ راہ راست دکھا دئیے گئے توحید کی سمجھ دے دئیے گئے شرک کی برائی بتا دئیے گئے۔ پھر ہمیں کیسے یہ بات زیب دیتی ہے؟ کہ ہم اللہ کے ساتھ اور کسی کو بھی شریک کرلیں۔ یہ توحید اور سچا دین اور یہ اللہ کی وحدانیت کی گواہی یہ خاص اللہ کا فضل ہے جس میں ہم تنہا نہیں بلکہ اللہ کی اور مخلوق بھی شامل ہے۔ ہاں ہمیں یہ برتری ہے کہ ہماری جانب یہ براہ راست اللہ کی وحی آئی ہے۔ اور لوگوں کو ہم نے یہ وحی پہنچائی۔ لیکن اکثر لوگ ناشکری کرتے ہیں۔ اللہ کی اس زبردست نعمت کی جو اللہ نے ان پر رسول بھیج کر انعام فرمائی ہے ناقدری کرتے ہیں اور اسے مان کر نہیں رہتے بلکہ رب کی نعمت کے بدلے کفر کرتے ہیں۔ اور خود مع اپنے ساتھیوں کے ہلاکت کے گھر میں اپنی جگہ بنا لیتے ہیں۔ حضرت ابن عباس دادا کو بھی باپ کے مساوی میں رکھتے ہیں اور فرماتے جو چاہے حطیم میں اس سے مباہلہ کرنے کو تیار ہوں۔ اللہ تعالٰی نے دادا دادی کا ذکر نہیں کیا دیکھو حضرت یوسف کے بارے میں فرمایا میں نے اپنے باپ ابراہیم اسحاق اور یعقوب کے دین کی پیروی کی۔
TAFSEER MOULANA SALAH UDDIN YOSUF
٣٧۔١ یعنی میں جو تعبیر بتلاؤں گا، وہ کاہنوں اور نجومیوں کی طرح ظن و تخمین پر مبنی نہیں ہوگی، جس میں خطا اور نیکی دونوں کا احتمال ہوتا ہے۔ بلکہ میری تعبیر یقینی علم پر مبنی ہوگی جو اللہ کی طرف سے مجھے عطا کیا گیا ہے، جس میں غلطی کا امکان ہی نہیں۔
٣٧۔٢ یہ الہام اور علم الٰہی (جن سے آپ کو نوازا گیا) کی وجہ بیان کی جا رہی ہے کہ میں نے ان لوگوں کا مذہب چھوڑ دیا جو اللہ اور آخرت پر یقین نہیں رکھتے، اس کے صلے میں اللہ تعالٰی کے یہ انعامات مجھ پر ہوئے۔
MOULANA SHABEER AHMED USMANI
ف٢ یوسف علیہ السلام نے اول ان کو تسلی دی کہ بیشک خوابوں کی تعبیر تمہیں بہت جلد معلوم ہوا چاہتی ہے روز مرہ جو کھانا تم کو ملتا ہے اس کے آنے سے پیشتر میں تعبیر بتلا کر فارغ ہو جاؤں گا۔ لیکن تعبیر خواب سے زیادہ ضروری اور مفید ایک چیز پہلے تم کو سناتا ہوں۔ وہ یہ کہ تعبیر وغیرہ کا یہ علم مجھ کو کہاں سے حاصل ہوا۔ سو یاد رکھو کہ میں کوئی پیشہ ور کاہن یا منجم نہیں بلکہ میرے علم کا سرچشمہ وحی اور الہام ربانی ہے جو مجھ کو حق تعالٰی نے اس کی بدولت عطا فرمایا کہ میں نے ہمیشہ سے کافروں اور باطل پرستوں کے دین و ملت کو چھوڑے رکھا اور اپنے مقدس آباؤ اجداد (حضرت ابراہیم، حضرت اسحاق، حضرت یعقوب) جیسے انبیاء و مرسلین کے دین توحید پر چلا اور ان کا اسوہ حسنہ اختیار کیا۔ ہمارا سب سے بڑا اور مقدم مطمح نظر یہ ہی رہا کہ دنیا کی کسی چیز کو کسی درجہ میں بھی خدا کا شریک نہ بنائیں نہ ذات میں، نہ صفات میں، نہ افعال میں، نہ ربوبیت و معبودیت میں۔ صرف اسی کے آگے جھکیں، اسی سے محبت کریں، اسی پر بھروسہ رکھیں ۔ اور اپنا جینا مرنا سب اسی ایک پروردگار کے حوالہ کر دیں۔ بہرحال یوسف علیہ السلام نے موقع مناسب دیکھ کر نہایت موثر طرز میں ان قیدیوں کو ایمان و توحید کی طرف آنے کی ترغیب دی۔ پیغمبروں کا کام یہ ہی ہوتا ہے کہ دعوت و تبلیغ حق کا کوئی مناسب موقع ہاتھ سے نہ جانے دیں۔ یوسف علیہ السلام نے دیکھا کہ ان قیدیوں کے دل میری طرف متوجہ اور مجھ سے مانوس ہیں۔ قید کی مصیبت میں گرفتار ہو کر شاید کچھ نرم بھی ہوئے ہوں گے۔ لاؤ ان حالات سے فرض تبلیغ کے ادا کرنے میں فائدہ اٹھائیں۔ اول ان کو دین کی باتیں سکھلائیں۔ پھر تعبیر بھی بتلا دیں گے۔ یہ تسلی پہلے کر دی کہ کھانے کے وقت تک تعبیر معلوم ہو جائے گی تاکہ وہ نصیحت سے اکتائیں نہیں۔ (تنبیہ) بہت سے مفسرین نے ( لَا يَاْتِيْكُمَا طَعَامٌ تُرْزَقٰنِهٖٓ) 12۔یوسف:37) کے معنی یہ لیے ہیں کہ کبھی کھانا تمہارے پاس نہیں آتا ہے مگر میں آنے سے پہلے اس کی حقیقت پر تم کو مطلع کر دیا کرتا ہوں۔ یعنی آج کیا کھانا آئے گا، کس قسم کا ہوگا، پھر تعبیر بتلانا کیا مشکل ہے۔ گویا اول حضرت یوسف نے معجزہ کی طرف توجہ دلا کر انہیں اپنی نبوت کا یقین دلانا چاہا، تاکہ آئندہ جو نصیحت کریں زیادہ موثر واقع فی النفس ہو۔ اس تقدیر پر یوسف کا یہ معجزہ ایسا ہی ہوگا جیسے حضرت مسیح نے فرمایا تھا (وَاُنَبِّئُكُمْ بِمَا تَاْكُلُوْنَ وَمَا تَدَّخِرُوْنَ ۙفِيْ بُيُوْتِكُمْ) 3۔آل عمران:49) مگر مترجم محقق نے پہلی تفسیر اختیار کی ہے واللہ اعلم۔ حضرت شاہ عبدالقادر صاحب لکھتے ہیں "حق تعالٰی نے قید میں یہ حکمت رکھی کہ ان کا دل کافروں کی محبت سے (یعنی کافر جو ان کی محبت و مدارت کرتے تھے، اس سے) ٹوٹا تو دل پر اللہ کا علم روشن ہوا۔ چاہا کہ اول ان کی دین کی بات سنا دیں پیچھے تعبیر خواب کہیں۔ اس واسطے تسلی کر دی، تاکہ نہ گھبرائیں۔ کہا کہ کھانے کے وقت تک وہ بھی بتا دوں گا۔
MOULANA NAEEM MURADABADI (BRALVI)
((ف100) اس کی مقدار اور اس کا رنگ اور اس کے آنے کا وقت اور یہ کہ تم نے کیا کھایا یا کتنا کھایا یا کب کھایا ۔
No comments:
Post a Comment